"" تو جھوٹ اِسے نہ جان، مجھے دل نہیں ملا
Responsive Advertisement

تو جھوٹ اِسے نہ جان، مجھے دل نہیں ملا




 تو جھوٹ اِسے نہ جان، مجھے دل نہیں ملا

غم کا ملا مچان مجھے، دل نہیں ملا


میت تو قیس کی اٹھا ایا ہوں دشت سے

صحرا کی ریت چھان، مجھے دل نہیں ملا


مانا کہ دل کے بدلے میں دیتے ہیں لوگ دل

یار! یقین  مان  مجھے  دل نہیں ملا


اک شخص میرے سینے میں مدت سے ہے مقیم

اس  کا  ہے  یہ  بیان "مجھے دل نہیں ملا"


جن کو ملے ہیں دل کبھی بوڑھے نہیں ہوئے

رکھے سدا جوان، مجھے دل نہیں ملا


دل کے مقام پر مرے سینے میں جھانک، دیکھ

ہے زخم کا گمان، مجھے دل نہیں ملا


حاجت فقط یہی ہے، سخاوت کے بادشاہ! 

گر کر سکے تو دان، مجھے دل نہیں ملا

Post a Comment

0 Comments