خودی کا سرِ نہاں لا الہ الا الله
خودى ہے تیغِ فساں لا الہ الا اللہ
یہ دَور اپنے ابراہیم کی تلاش میں ہے
صنم کدہ ہے جہاں لا الہ الا اللہ
کیا ہے تو نے متاعِ غرور کا سودا
فریبِ سود و زیاں لا الہ الا اللہ
یہ مال و دولت دنیا یہ رشتہ و پیوند
بُتانِ وِہم و گماں لا الہ الا اللہ
یہ نغمہ فضلِ گل و لالہ کا نہیں پابند
بہار ہو کہ خزاں لا الہ الا اللہ
اگرچہ بُت ہیں جماعت کی آستینوں میں
مجھے ہے حکمِ ازاں لا الہ الا اللہ
1 Comments
Very nice
ReplyDelete