خزاں کی رت میں گلاب لہجہ بنا کے رکھنا کمال یہ ہے
ہوا کی زد پہ دیا جلانا جلا کے رکھنا کمال یہ ہے
ذرا سی لغزش پہ توڑ دیتے ہیں سب تعلق زمانے والے
سو ایسے ویسوں سے تعلق بنا کے رکھنا کمال یہ ہے
کسی کو دینا یہ مشورہ کہ وہ دکھ بچھڑنے کا بھول جائے
اور ایسے لمحے میں اپنے آنسو چھپا کے رکھنا کمال یہ ہے
خیال اپنا مزاج اپنا پسند اپنی کمال کیا ہے
جو یار چاہیے وہ حال اپنا بنا کے رکھنا کمال یہ ہے
کسی کی رہ سے خدا کی خاطر اٹھا کے کاٹنے ہٹا کے پتھر
پھر اس کے آگے نگاہیں اپنی جھکا کے رکھنا کمال یہ ہے
وہ جس کو دیکھے تو دکھ کا لشکر بھی لڑکھڑائے شکست کھائے
لبوں پہ اپنے وہ مسکراہٹ سجا کے رکھنا کمال یہ ہے
4 Comments
It's really life changing words
ReplyDeleteVery heart touching
ReplyDeleteGood collection
ReplyDeleteMashallah
Fabulous
ReplyDelete