اس کو ہم کیا کھوئیں گے جس کو کبھی پایا نہیں
زندگی جتنی بھی ہے اب مستقل صحرا میں ہے
اور اس صحرا میں___ تیرا دور تک سایہ نہیں
میری قسمت میں فقط درد تہہ ساغر ہی ہے
اول شب جام____میری سمت وہ لایا نہیں
تیری آنکھوں کا بھی کچھ ہلکا گلابی رنگ تھا
ذہن نے میرے بھی اب کے دل کو سمجھایا نہیں
کان بھی خالی ہیں میرے اور دونوں ہاتھ بھی
اب کے فصل گل نے مجھ کو پھول پہنایا نہیں۔۔۔
کچھ تو ہَوا بھی سرد تھی کچھ تھا ترا خیال بھی
دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی
میری طلب تھا ایک شخص وہ جو نہیں ملا تو پھر
ہاتھ دعا سے یوں گرا بھول گیا سوال بھی
0 Comments